انسانی
تہذیب کے آغاز سے ہی علامت
یں ??عاشرتی رابطے، ثقافتی اظہار اور رو?
?ان?? عقائد کا اہم ذریعہ رہی ہیں۔
یہ علامتیں کبھی قدرتی مظاہر جیسے سورج، چاند اور ستاروں سے وابستہ ہوتی ہیں تو کبھی انسانی ساختہ شکلوں م
یں ??عنی کا پیکر بن جاتی ہیں۔
مذہبی حوالے سے دیکھیں تو ہر مذہب میں علامتوں کو خاص مقام حاصل ہے۔ مثال کے طور پر اسلام میں ہلال اور ستارہ ایک پہچان بن گیا ہے، جبکہ عیسائیت میں صلیب رو?
?ان?? نجات کی علامت سمجھی جاتی ہ
ے۔ ??ندو مت میں اوم کا نشان رو?
?ان?? ہم آہنگی کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ علامت
یں ??ہ صرف عقیدت بلکہ اجتماعی شناخت کا بھی حصہ بن جاتی ہیں۔
ثقافتی علامتیں بھی معاشرے کی گہرائیوں سے جڑی ہوتی ہیں۔ پاکستان میں گندم کا خوشہ خوشحالی کی علامت سمجھا جاتا ہے، جبکہ مشرقی ثقافتوں میں کنول کا پھول پاکیزگی کی علامت ہے۔
یہ علامت
یں ??ن، ادب اور روزمرہ زندگی میں بھی جلوہ گر ہوتی ہیں۔
جدید دور م
یں ??یکنالوجی نے بھی نئی علامت
یں ??تعارف کروائی ہیں۔ موبائل ایپس میں استعمال ہونے والے آئیکنز، سڑکوں پر بنے ٹریفک کے نشانات، اور کمپیوٹر کی اسکرین پر نظر آنے والی علامتیں روزمرہ کی راہنمائی کا ذریعہ بن چکی ہیں۔
یہ جدید علامت
یں ??یچیدہ معلومات کو آسان تصویری زبان م
یں ??یش کرتی ہیں۔
آخر میں، علامتیں انسانی سوچ اور تجربے کا آئینہ ہیں۔
یہ نہ صرف ماضی کی داستانوں کو زندہ رکھتی ہیں بلکہ مستقبل کے خوابوں کو بھی شکل دیتی ہیں۔ ان کے بغیر انسان کا رابطہ اپنی
تہذیب، فطرت اور خدا سے ادھورا رہ جاتا ہے۔